پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ایک نئے تاریخی موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔ دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان ایک جامع سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت اگر کسی بھی ایک ملک پر بیرونی جارحیت ہوتی ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
دستخط اور معاہدے کی اہمیت
اس تاریخی معاہدے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیرِاعظم پاکستان نے باضابطہ دستخط کیے۔ معاہدے کے متن کے مطابق:
- کسی بھی دشمن ملک یا گروہ کی جارحیت کا دونوں ممالک مشترکہ طور پر مقابلہ کریں گے۔
- پاکستان اور سعودی عرب نہ صرف ایک دوسرے کی حفاظت کریں گے بلکہ خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے بھی اپنا مؤثر کردار ادا کریں گے۔
سعودی قیادت کا مؤقف
سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے معاہدے کو ہمیشہ کے لیے اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا سعودیہ اور پاکستان ہر قسم کے جارح کے خلاف متحد رہیں گے۔ دونوں برادر ممالک امن و سلامتی کے قیام کے لیے پرعزم ہیں اور مشترکہ دفاع کے اصول پر ایک ساتھ کھڑے ہیں۔
پاکستان کے لیے سفارتی کامیابی
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کے لیے بڑی سفارتی اور دفاعی کامیابی ہے۔ اس سے نہ صرف خطے میں پاکستان کا اسٹریٹجک کردار مزید مستحکم ہوگا بلکہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بھی نئی بلندیوں کو چھوئیں گے۔ دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس معاہدے کے بعد دونوں ممالک کی فوجی اور انٹیلی جنس سطح پر تعاون میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔
خطے پر اثرات
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں جغرافیائی سیاسی صورتحال غیر یقینی کا شکار ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کا یہ قدم خطے میں طاقت کا توازن تبدیل کر سکتا ہے اور مخالف قوتوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی خطرے کے خلاف متحد ہیں۔
🔹 تجزیہ:
یہ معاہدہ دراصل مسلم دنیا میں باہمی تعاون اور اتحاد کی علامت ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے ایک دوسرے کی سلامتی کو اپنی سلامتی قرار دے کر عملی طور پر ’’مشترکہ ڈھال‘‘ تشکیل دے دی ہے۔

