رحم کا سرطان اور طبی ماہرین کے علم تحقیق، رویے اور عملی اقدامات پر ایک نظر۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خواتین کو لاحق ہونے والی مہلک بیماریوں میں رحمِ کا سرطان ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ مرض ہیومن ہیپیلوما وائرس (HPV) کی وجہ سے ہوتا ہے، اور خوش آئند بات یہ ہے کہ اس سے بچاؤ کے لیے ویکسین موجود ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے طبی ماہرین اس بارے میں مکمل طور پر باخبر ہیں؟ اور کیا وہ مریضوں کو ویکسینیشن کی ترغیب دیتے ہیں؟
تحقیق کیا کہتی ہے؟
ایک حالیہ کراس سیکشنل مطالعے میں ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر طبی عملے سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ رحم کے سرطان اور ویکسین کے بارے میں کتنا علم رکھتے ہیں، ان کا رویہ کیسا ہے اور عملی اقدامات کس حد تک کیے جا رہے ہیں۔
نتائج کے مطابق:
- زیادہ تر طبی ماہرین اور سرطان کے تعلق سے آگاہ تھے۔
- تقریباً 70 فیصد کا رویہ ویکسین کے حق میں مثبت تھا۔
- تاہم صرف 40 فیصد طبی ماہرین نے عملی طور پر اپنے مریضوں کو ویکسین لگوانے کی ترغیب دی۔
رکاوٹیں کہاں ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن کے کم رجحان کی کئی وجوہات ہیں، جن میں:
- مریضوں کی مالی مشکلات
- ویکسین کی محدود دستیابی
- اور عوامی سطح پر آگاہی کی کمی شامل ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اگرچہ علم اور رویہ موجود ہے مگر عملی اقدامات ناکافی ہیں۔
ماہرین کی سفارشات
تحقیق کے مطابق، اگر حکومت اور صحت کے ادارے سنجیدگی سے اقدامات کریں تو رحمِ گردن کے سرطان سے بچاؤ ممکن ہے۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ:
- طبی نصاب میں اور رحم کے سرطان کے بارے میں مزید مواد شامل کیا جائے۔
- ڈاکٹروں اور نرسز کے لیے ریفریشر کورسز کا اہتمام کیا جائے۔
- حکومت ویکسین کو آسانی سے دستیاب اور کم قیمت پر فراہم کرے۔
- عوامی آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ خواتین ویکسینیشن کو اہمیت دیں۔
نتیجہ
یہ حقیقت ہے کہ رحمِ کے سرطان سے بچاؤ ممکن ہے، مگر اس کے لیے سب سے بڑا ہتھیار آگاہی اور ویکسین ہے۔ طبی ماہرین کو نہ صرف اپنی معلومات اور رویوں کو عملی شکل دینی ہوگی بلکہ مریضوں کو بروقت رہنمائی اور سہولتیں فراہم کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔


زبردست
جواب دیںحذف کریں