پاکستان میں مون سون کی بارشیں اور سیلاب،
جون 2025 کے آخر سے پاکستان کے مختلف حصوں میں غیر معمولی مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ شدید بارشوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر سیلاب آیا، جس نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا، بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا، زرعی زمینوں کا بڑا حصہ ڈوبا اور سیکڑوں جانیں ضائع ہوئیں۔ اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) نے مشرقی پنجاب میں آنے والے اس سیلاب کو تاریخ کا بدترین قرار دیا ہے۔
اگست کے وسط میں شمالی پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں نے تباہ کن فلش فلڈز اور لینڈ سلائیڈز کو جنم دیا، جن کے بعد پانی نچلے علاقوں کی طرف بڑھتا گیا۔ مہینے کے اختتام تک ملک بھر میں مون سون کی بارشیں معمول سے 21 فیصد زیادہ تھیں، جبکہ پنجاب میں یہ شرح 36 فیصد رہی۔ 4 ستمبر تک صرف مشرقی پنجاب میں تقریباً 40 لاکھ افراد متاثر ہوئے اور قریب 20 لاکھ کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ لگ بھگ 4 ہزار دیہات دریا کے پانی میں ڈوب گئے۔
لاہور میں دریائے راوی کے کنارے واقع رہائشی علاقے اور بڑی شاہراہیں پانی میں ڈوب گئیں۔ دریائے چناب کے کنارے جلالپور پیروالہ میں 8 ستمبر تک حکام نے 25 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، جو اس شہر کی نصف آبادی کے برابر ہے، کیونکہ نواحی دیہات پہلے ہی زیرِ آب آ چکے تھے۔
سندھ میں دریائے سندھ کے کنارے نشیبی علاقوں سے بھی لوگوں کو نکالا گیا۔ یہ وہی خطہ ہے جو 2022 کے تباہ کن مون سون سیلاب میں سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔
سیلاب نے نہ صرف ہزاروں شہروں، دیہاتوں اور آبادیوں کو متاثر کیا بلکہ زرعی زمینوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ اندازہ ہے کہ ملک کی 75 فیصد کھیتی باڑی تباہ ہو چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق چاول، گنے اور کپاس کی اس سال کی فصلوں کو بڑا دھچکا لگے گا۔
تصاویر: ناسا ارتھ آبزرویٹری (Wanmei Liang)، VIIRS ڈیٹا — NASA EOSDIS LANCE، GIBS/Worldview، JPSS

